ممبئی جے پور ٹرین میں گولی مارنے والے دہشت گرد کی مکمل تحقیقات ہو
آل انڈیا علما و مشائخ بورڈ کے قومی صدر اور ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے ہریانہ میں دہشت گردی کی حمایت کرنے والے فسادیوں کے ذریعہ مساجد اور مسلمانوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام امن پسند لوگوں سے ایسے فسادیوں کے خلاف متحد ہو نے کی اپیل کی ہے اور ہریانہ حکومت اور مرکزی حکومت سے اپیل ہے کہ حالات کو جلد سے جلد قابو میں لایا جائے اور مسلمانوں کے جان و مال کی حفاظت کی جائے۔
حضرت نے کہا کہ جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات قریب آ رہے ہیں، فسادی عناصر جو نظریاتی دہشت گرد ہیں،انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، ملک کو ایک ایسی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے کوئی نہیں بچنے والا ہے کیونکہ ظلم حد سے بڑھے گا تو کوئی بھی بھاری تباہی کو نہیں روک سکے گا۔
محض معمولی فائدے کے لیے ملک کے امن اور خوشحالی کو آگ میں جھونکنے کی کوشش کرنے والے کبھی بھی محب وطن نہیں ہو سکتے، جس طرح منی پور میں ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف تشدد ہوااور ریاستی حکومت کی پوری مشینری ان دہشت گردوں کے سامنے صرف خاموش تماشائی نہیں بنی رہی بلکہ کہیں کہیں ان دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہوئے بھی نظر آئی۔اسی طرح کے مناظرہریانہ میں بھی دیکھے جا رہے ہیں، ریاستی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے اورکچھ ہی فاصلے پر دہلی ابھی بھی خاموش ہے۔
ملک میں نفرت کو اس طرح بویا جا رہا ہے کہ مسلح افواج کے اہلکار اپنی سروس گن سے لوگوں کو مار رہے ہیں، پالگھر میں چلتی ٹرین میں ایک دہشت گرد کا قتل عام اس کی نظیرہے، اگر ایسے لوگ کسی فساد والی جگہ پر ہوں گے تو کیا کریں گے یہ تشویشناک ہے، اس سے پورے نظام پر لوگوں کا اعتماد متزلزل ہو جائے گا اور اس کے نتائج سب جانتے ہیں۔
ہم سب کو نفرت کے بیج بونے والوں نے بارود کے ڈھیر پر بٹھا دیا ہے جو کہ بہت خطرناک ہے، مرکزی حکومت کو فوری طور پر اس پر سخت ایکشن لینا چاہیے، ریاستی حکومت کو برخاست کر کے ہریانہ میں حالات کو معمول پر لانا چاہیے۔ ملک کے دارالحکومت سے ملحقہ علاقوں میں ہونے والے تشدد سے ملک کے امیج پر برا اثر پڑتا ہے اور بیرونی ممالک میں بدنامی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین میں لوگوں کو گولی مارنے والے دہشت گرد کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہئے کہ وہ کس دہشت گرد تنظیم سے وابستہ ہے اور اس نے ہندوستان کی مسلح افواج میں کیسے دراندازی کی، کیا یہ ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوئی بڑی غیر ملکی سازش ہے؟ یہ بڑاسوال ہے جس کا جواب ملنا ضروری ہے۔
حضرت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ تشدد برداشت نہیں کیا جا سکتا، ملک دہشت گردوں کو دیکھ رہا ہے اور تمام محب وطن لوگ اکٹھے ہو کر اسے روکیں گے، ہمیں حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔