Urdu News

پریم چند کی  تخلیقات میں معاشرے کے غریب ،دبے کچلے اور پسماندہ طبقے کی ترجمانی دیکھنے کو ملتی ہے: پروفیسر صغیر افراہیم

خیابانِ ادب ثمر ہاؤس علی گڑھ میں پریم چند کے یوم پیدائش کے موقع پر جلسے کا انعقاد

خیابانِ ادب ثمر ہاؤس دھراعلی گڑھ میں پریم چند کے یوم پیدائش کے موقع پر جلسے کا انعقاد عمل میں آیا۔جلسے کی صدارت پروفیسر صغیر افراہیم نے کی۔ مہمان خصوصی کے طورپرپروفیسر پریم کماراورپروفیسرطارق چھتاری شامل ہوئے جب کہ مہمان ذی وقار پروفیسر علیم ڈی۔ایس۔ڈبلیو (اے۔ایم۔یو  علی گڑھ) اور پروفیسر سریش کمار شامل ہوئے۔نظامت کے فرائض پروفیسر عاشق علی نے انجام دئے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

پروفیسر صغیر افراہیم نے پریم چند کے حوالے سے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا پریم چند کا شمار اردو، ہندی ادب کے ممتاز ناول نگار اور افسانہ نگار کے طور پر کیا جاتا ہے۔ ان کا اصلی نام دھنپت رائے تھا۔ وہ بنارس میں عجائب لال کے یہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک ڈاک خانے میں کلرک تھے۔ پریم چند ایک غریب گھرانے اور گاؤں کے ماحول میں پلے بڑھے تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کی تخلیقات میں سماج کے غریب اوردبے کچلے لوگوں کی ترجمانی دیکھنے کوملتی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

پروفیسر طارق چھتاری نے کہا پریم چند ہمارے اردو اور ہندی ادب کے ایک ایسے فنکار ہیں، جن کی تخلیقات میں ہندوستان کے گاؤں کی جیتی جاگتی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے۔ ان کے ناولوں اور افسانوں کے کردار میں ہندوستانی گنگا جمنی تہذیب کی عکاسی ملتی ہے۔ اگر کسی کو ہندوستان کی دیہاتی زندگی اور اس کے ماحول سے آشنا ہوتا ہے تو اس کو پریم چند کے افسانے اور ناول کا مطالعہ کرنا چاہیے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

 پروفیسر شمبھو ناتھ نے کہا آج جلسے کی صدارت کر رہے پروفیسر صغیر افراہیم عصرِ حاضر کے منفرد تنقید نگار ہیں۔ادب کی دنیا وہ ماہرِ پریم چند کی حیثیت سے مشہور ہیں۔انھوں نے نہ صرف اردو ادب کی خدمت انجام دی ہے بلکہ ہندی زبان میں بھی ان کی کتاب ’’یگ پرورتک۔۔پریم چند‘‘اپنی مثال آپ ہے۔اس کے علاوہ پروفیسر اجے بساریہ نے بھی پریم چند کے حوالے سے گفتگو کی۔اردو اور ہندی کے ریسرچ اسکالرس نے بھی مقالے پیش کئے۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں محمد افضل،ثنافاطمہ کا اہم کردار رہا۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Recommended