بارہ بنکی،(پریس اعلانیہ)
تحریک آزادی کو فروغ دینے والی زبان کا نام اردو ہے، ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا نام اردو ہے، ہندوستان کی ساری زبانوں کی سرتاج کا نام اردو ہے۔ مگر اردو کی اس ملک میں جہاں وہ پیدا ہوئی پسماندگی کے سب سے بڑے ذمہ دار ہم ہیں۔
ہم بڑی آسانی سے دوسروں پر الزام عائدکردیتے ہیں اورغیروں کے سر اپنی ناکامی و بربادی کا ٹھیکرا پھوڑ دیتے ہیں لیکن اپنا محاسبہ بھی نہیں کرتے اور اپنے گریبان میں جھا تک کر بھی نہیں دیکھتے۔ہم حکومت پر اردو کے ساتھ سوتیلے پن کے برتاؤ کاالزام تو لگاتے ہیں مگر یہ غور نہیں کرتے کہ ہم نے اردوزبان کی کتنی خدمت کی ہے؟
مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مشہور شاعرادبی تنظیم “بزم ایوان غزل” کے ناٸب صدر وبارہ بنکی سے شاٸع ہفت روزہ “صداۓ بسمل”کے ایڈیٹر ذکی طارق بارہ بنکوی نے سرعلامہ اقبال کے یومِ پیدائش پر پوری دنیا میں کۓ جانے والے یوم اردو کے موقع پر کہا کہ ہم نے اردو زبان کو مدارس تک محدود کر دیا ہے وہ بھی صرف درس و تدریس کے اوقات کے بعد وہاں بھی بہت حد تک اردو زبان نظر نہیں آتی۔
اردو کی ترقی کے لئے سیمینارنہیں ہوتے ،اردو زبان کی اہمیت اور خصوصیت بنانے کے لیے تقاریب کا انعقاد نہیں ہوتا، اردو کے اخبار ورسائل اتنی تعداد میں نہیں خریدے جاتے جتنا آبادی کے لحاظ سے خریدا جاناچاہیے اور ایسا نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے اردواخبارات کی اشاعت بند ہوگئی ہے اس لئے کہ وہ خسارے میں چلے گئے۔
ذکی طارق نے کہا کہ سال میں ایک بار اردو زبان سے متعلق مضمون لکھنے سے یا یومِ اردو منا لینے سے اردو کی ترقی نہیں ہوسکتی اور اتنا کرنا کافی بھی نہیں ہے ہماری ستی کی وجہ سے بعض لوگ ۔اردو کو مسلمانوں کی زبان ماننے لگے۔
آخر میں ذکی طارق نے کہا کہ آج تواردو کی خوشحالی اور ترقی کے لئے ۔ دیئے جانے والے محضر نامے بھی دوسری زبانوں میں تحریر کئے جاتے ہیں، اردو سے متعلق اسٹیج پر دوسری زبانوں کے بینر نظر آتے ہیں۔
گویا اردو کا دم بھرنےوالے خود اردو زبان کا جنازہ نکال رہے ہیں ہمیں اس روش کوترک کرنا ہوگا شادی کارڈ کی طرح خط و کتابت بھی اردو میں کرنی ہوگی اور مشاعروں میں ایسی شخصیات کو مدعو کرنا ہوگا جواردوزبان کی حقیقت،اہمیت اور خصوصیت کا تفصیلی بیان کرسکیں۔