افغانستان پر طالبان کے فتح کے بعد اور حکومت کی تشکیل نہ ہونے کے باوجود افغان دارالحکومت، قندھار اور ہیرات سمیت دیگر شہروں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد جامعات بھی کھل گئی ہیں کابل، قندھار اور ہیرات سمیت دیگر شہروں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جاچکی ہیں افغانستان کے بعض تعلیمی اداروں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان پردہ یا بورڈ لگا دیا گیا ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طلبا تعلیم حاصل کرر رہے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ کلاس روم میں لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان پردے یا بورڈز قابلِ قبول ہیں، اس وقت افغانستان میں وسائل محدود اور افرادی قوت کی کمی ہے۔
طالبان کی جانب سے ٹوئٹر پر کہا گیا کہ اسلامی امارات نے پاکستان، ترکی، قطر، روس، چین اور ایران کو نئی حکومت کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
ادھر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ روس افغان حکومت کی حلف برداری تقریب میں شرکت اور طالبان حکومت کی معاونت کرے گا، لیکن صرف تب ہی جب حکومت سازی تمام دھڑوں کو ملا کر کی گئی ہو۔
طالبان نے کابل میں انسانی بنیادوں پر بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے جیونیوز کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہدنے کہا ہے کہ بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے تاہم امداد شرائط سے پاک ہونی چاہئیں ادھر طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی جامعات میں دوبارہ تعلیم کا آغاز ہوگیا کابل، قندھار اور ہرات میں طالبات کو الگ کلاسز میں پڑھانے یا کیمپس کے مخصوص مقامات تک محدود کرنے کی اطلاعات ہیں۔بعض کلاسز میں طلبہ اور طالبات کے درمیان پردہ بھی لگا دیا گیا ہے جس کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔