اقوام متحدہ ،26جنوری (انڈیا نیریٹو)
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف کارروائیوں کو ختم کرنے اور طالبان کو تیرہویں صدی سے اکیسویں صدی میں لے جانے میں مدد کریں۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے بتایا کہ افغانستان کے حالیہ دورے کے دوران انہوں نے طالبان حکام سے بات چیت میں افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف اقدامات بند کرنے کے لیے ہر ممکن” ذرائع” کا استعمال کیا۔
امینہ محمد نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ایک وفد کے ساتھ افغانستان کا دورہ کیا تھا
نائجیریا کی سابق وزیر اور اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ایک وفد کے ساتھ افغانستان کا دورہ کیا تھا اور طالبان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم سمیت چار وزاء کے ساتھ ایک ہی موضوع پر بات کی۔
امینہ محمد نے بتایا کہ طالبان عہدیداروں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی انہوں نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے والا ماحول پیدا کرنے جیسے اقدامات کیے لیکن انہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔امینہ محمد کا کہنا تھا، “میں کہوں گی کہ ان(طالبان) کے تحفظ کی تعریف ہمارے نزدیک خواتین پر ظلم کے مترادف ہے۔”
کابل اور قندھار میں ہونے والی ان ملاقاتوں کے بعد رواں ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی مشن کے سربراہ مارٹن گریفتھس اور دیگر بڑے امدادی گروپوں کے سربراہان نے بھی افغانستان کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے طالبان پر دباو ڈالا کہ وہ افغان خواتین پر قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری امدادی گروپوں کے لیے کام کرنے پر پابندی کے اپنے حکم کو واپس لیں۔
انسانی ہمدردی میں غیر امتیازی سلوک سب سے اہم نکتہ ہے
امینہ محمد کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان رہنماوں سے بات چیت میں انسانی اصولوں پر زور دیا اور انہیں یاد دلایا کہ انسانی ہمدردی میں غیر امتیازی سلوک سب سے اہم نکتہ ہے۔امینہ محمد نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کی جانب سے مارچ کے وسط میں ‘مسلم دنیا میں خواتین’ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا،”یہ بہت ضروری ہے کہ مسلم ممالک اکٹھے ہوں۔ ہمیں لڑائی کو خطے تک لے جانا ہے اور ہمیں اس کے بارے میں جرات مندانہ اور حوصلہ مند فیصلوں کی ضرورت ہے کیوں کہ خواتین کے حقوق اہم ہیں۔”
امینہ محمد نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ “ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ طالبان تیرہویں صدی سے اکیسویں صدی میں کیسے جاتے ہیں۔ اور یہ سفر صرف ایک روز میں ممکن نہیں ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ طالبان پر کس طرح زیادہ سے زیادہ دباو ڈالا جائے تاکہ وہ “بین الاقوامی خاندان” میں شمولیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہو سکیں۔