افغانستان میں طالبان کی حکومت کو ہندوستان تسلیم کرے گا یا نہیں ، اس کو لے کر فی الحال تصویر صاف نہیں ہے ۔ لیکن اس درمیان طالبان نے مسئلہ کشمیر پر اپنے بیان کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے ۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ۔ سہیل شاہین نے کہا کہ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ طالبان مسئلہ کشمیر میں مداخلت کرے گا ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کا مسئلہ ہے اور دونوں ممالک کو اس کو خود حل کرنا چاہئے ۔ تاہم سہیل نے یہ بھی کہا کہ طالبان مسلمانوں کے خلاف مظالم پر آواز ضرور اٹھائے گا۔
دو روز قبل طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے اس بیان کو نمایاں طور پر شائع کیا گیا تھا ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائیں گے ۔ ان کا یہ بیان بی بی سی اردو نے سہیل کے انٹرویو کے بعد شائع کیا تھا ، لیکن سہیل نے اب اپنے بیان کے بارے میں وضاحت پیش کی ہے ۔
کشمیر ہندوستان کا مسئلہ
انڈیا ٹوڈے سے بات چیت کرتے ہوئے سہیل نے کہا کہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہم اس کے درمیان نہیں آئیں گے ۔ دونوں ممالک کو اپنے طور پر اس کا حل نکالنا چاہئے ۔ ہم اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور ہم دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں مملک پرامن طریقے سے آپس میں اس مسئلہ کو حل کریں ۔
شاہین سہیل کی وضاحت
طالبان کے ترجمان نے بی بی سی اردو کی رپورٹ کو غلط قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے الفاظ کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ، میں اس سے حیران ہوں ۔ جس طرح کسی بھی ملک میں ہندوؤں یا سکھوں کے خلاف مظالم ہوتے ہیں تو ہندوستان اپنی بات رکھتا ہے ، ٹھیک اسی طرح کہیں مسلمانوں کے خلاف ناانصافی ہونے پر ہم اپنا موقف رکھیں گے اور اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے ۔
خیال رہے کہ قبل ازیں انس حقانی نے بھی کہا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر میں مداخلت نہیں کریں گے ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ طالبان ہندوستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور یہ مداخلت کرنا ہماری پالیسی کے خلاف ہے ۔ ہم اپنی پالیسی کے خلاف کیسے جا سکتے ہیں؟ یہ واضح ہے کہ ہم مداخلت نہیں کریں گے ۔ ہم ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔