Urdu News

مسلم ملک افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کیوں؟

نئی دہلی،26 جنوری(انڈیا نیریٹو)

آمنہ فاروق

افغانستان جو کی ایک مسلم ملک سے جانا جاتا ہے۔لیکن کیا یہاں اسلام پر صحیح ڈھنگ سے سچ میں چلا جاتا ہے؟افغانستان مسلم ممالک میں سے ایک ہے لیکن سب سے زیادہ عورتوں پر تشدد  اور استحصال یہیں ہوتا ہے۔

وہاں پر ساری پابندیاں صرف عورتوں پر ہی ہیں۔اسلام ایک مقدس اور پاکیزہ مذہب ہے۔جس میں عورتوں پر تشدد کی کہیں سے کہیں تک سیکھ نہیں دی جاتی ہے۔لیکن یہاں ایک الگ ہی طرح کا مذہب چل رہا ہے۔  یہاں پر اپنے بنائے ہوئے قوانین ہیں،اپنی مرضی ہے،اپنی ملکیت ہے۔یہاں پر اسلام کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے۔یہاں کے حکمرانوں نے مذہب کو اپنی ملکیت سمچھ رکھا ہے۔

آخر کب تک عورتوں کو اس تشدد سے گزرنا پڑیگا؟

گھریلوں تشدد میں افغانستان کا نام سب سے اوپر آتا ہے۔صرف گھریلوں تشدد ہی نہیں عورتوں کو تعلیم سے محروم کرنے میں بھی سب سے آگے ہے۔

ابھی کچھ دنوں پہلے ہی سامنے آیا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم سے روک دیا گیا ہے۔یہاں پر عورتوں کے لیئے یونیورسیٹی میں جانے پر روک لگا دی گئی ہے۔واضح رہے چند ہفتوں قبل ہی طالبان کی حکومت کی جانب سے افغان خواتین کو غیر معینہ مدت کے لیے سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں جانے سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت میں ہائیر ایجوکیشن کے وزیر ندا محمد ندیم نے اس فیصلے کو یہ کہہ کر درست قرار دیا تھا کہ طالبات نے حجاب سے متعلق ہدایات پر عمل نہیں کیا۔

ندیم نے یہ بھی کہا کہ سائنس کے کچھ مضامین خواتین کے لیے موزوں نہیں ہیں “انجینئرنگ، زراعت اور کچھ دوسرے کورسز طالبات  کے وقار اور عزت اور افغان ثقافت سے بھی میل نہیں کھاتے ہیں”۔

خواتین کو بہت ساری سرکاری ملازمتوں سے باہر کر دیا گیا

طالبان کی واپسی کے بعد سے خواتین کو عوامی زندگی سے آہستہ آہستہ دھکیل دیا گیا۔ بہت ساری سرکاری ملازمتوں سے باہر کر دیا گیا ۔

عورتیں اپنے تعلیم کے حقوق کے لیئے پر زور مظاہرہ کر رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ “مجھے ان رپورٹس سے شدید صدمہ پہنچا ہے کہ طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کی یونیورسٹیوں تک رسائی معطل کر دی ہے” اور طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں سب کے لیے تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنائیں۔

Recommended