حکومت اس حکم کو جلد از جلد نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ہے
لندن،20دسمبر(انڈیا نیریٹو)
برطانوی عدلیہ نے پیر کے روز ایک انتہائی متنازعہ منصوبے کے تحت غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے پناہ گزینوں کو روانڈا کی طرف نکالنے کی منظوری دے دی۔ حکومت اس حکم کو جلد از جلد نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔کنزرویٹو نے غیر قانونی امیگریشن کا مقابلہ کرنے کو ترجیح دی ہے۔
سال کے آغاز سے تقریباً 45 ہزار تارکین وطن انگلش ساحل پر پہنچ چکے ہیں۔
اس کا یہ اقدام بریکسٹ فریم ورک میں کیے گئے وعدوں میں سے ایک ہے۔چھوٹی کشتیوں میں چینل عبور کرنے والے تارکین وطن کی تعداد حد سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ سال کے آغاز سے تقریباً 45 ہزار تارکین وطن انگلش ساحل پر پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ 2021 میں یہ تعداد 28 ہزار 526 تھی۔ایک نوعمر سمیت چار تارکین وطن 14 دسمبر کو سمندری چینل عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مر گئے، جس کے فوراً بعد 27 افراد اسی طرح کے حالات میں ہلاک ہوئے۔
سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت نے کیگالی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا
گزشتہ اپریل میں سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت نے کیگالی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا کہ پناہ کی تلاش میں آٰنے والوں خواہ ان کی قومیت کچھ بھی ہو کو برطانوی سرزمین پر ان کی غیر قانونی آمد کے بعد ملک بدر کردیا جائے۔ اس پالیسی کا مقصد تارکین وطن کی چھوٹی کشتیوں میں چینل عبور کرنے کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔ تاہم اس پر تنقید جاری تھی اور یہ معاملہ عدالتوں کا موضوع بنا ہوا تھا۔
لندن ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاصے کے مطابق عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ برطانوی حکومت سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے اور ان کی درخواستوں کی جانچ برطانیہ کے بجائے روانڈا میں کرنے کی حقدار ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے طے کیے گئے اقدامات جنیوا ریفیوجی کنونشن کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔
رشی سوناک کی حکومت پناہ گزینوں کو برطانیہ سے نکالنے کی رفتار کو تیز کرنا چاہتی ہے
ابھی تک تارکین وطن کا برطانیہ سے اخراج نہیں ہوا ہے۔ اس حوالے سے پہلی پرواز جو جون کے لیے شیڈول تھی یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے اس فیصلے کے بعد منسوخ کر دی گئی تھی جس میں اس پالیسی کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پیر کو برطانوی عدالت کے فیصلے کے جاری ہونے کے بعد موجودہ وزیر اعظم رشی سوناک کی حکومت پناہ گزینوں کو برطانیہ سے نکالنے کی رفتار کو تیز کرنا چاہتی ہے۔برطانوی وزیر داخلہ نے “جلد از جلد” اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے اپنے ارادے پر زور دیا اورکہا میرا خواب ہے کہ میں تارکین وطن کو روانڈا جاتے ہوئے دیکھوں۔وزیر نے زور دیا کہ ہم کسی بھی نئی عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب عدلیہ نے وزارت داخلہ سے ان آٹھ تارکین وطن کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کو کہا جنہوں نے روانڈا میں ان کی بے دخلی پر اعتراض کیا تھا۔ عدالت نے پایا کہ وزارت داخلہ نے ان افراد کی ذاتی صورت حال کا مناسب طور پر جائزہ نہیں لیا ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ان کے مخصوص کیس میں کوئی ایسے عناصر موجود ہیں جو ان کی روانڈا ملک بدری سے متصادم ہوں