روح کے آئینے میں دیکھ بشر
عکس اس کا جہاں جھلکتا ہے
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ دیواس کے ذریعے ’’سلسلہ اور تلاشِ جوہر ‘‘ کے تحت دیواس کے مشہور ادبا و شعرا نور دیواسی اور اقبال بشر کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 6 اگست، 2023 کو دوپہر 3 بجے رجنیش ہوٹل اینڈ کیفے، دیواس میں ضلع کوآرڈینیٹر معین خان معین کے تعاون سے کیا گیا۔
اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دیواس میں جن عظیم شخصیات کی یاد میں پروگرام منعقد ہورہا ہے ان دونوں کی ادبی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ نور دیواسی فلموں میں اعلیٰ پائے کے نغمے لکھنے کے علمبردار تھے۔ انھوں نے اچھی شاعری سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
مشہور ادیب اور شاعر اقبال بشر ایک بے جد مقبول ادبی رسالے ’’ارباب قلم‘‘کے مدیر بھی تھے، انھوں نے اپنی آخری عمر تک اس رسالے کے ذریعے ادبی دنیا کو مالامال کیا۔ دیواس کے نئے تخلیق کاروں کو ان فنکاروں کے شخصیت و فن سے تحریک حاصل کرنا چاہیے۔
دیواس ضلع کے کوآرڈینیٹر معین خان معین نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہی. پہلے اجلاس میں دوپہر 3 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔
اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر اجین کے استاد شاعر ثمر کبیر اور سیہورکے سینئر شاعر رشید شیدا موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں۔
(اول)یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے(غالب)
(دوم)آج بھی ہم میں انا موجود ہے(رشید اندوری)
مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے شریف جمال نے اول،چاند انجم نے دوم اور شاداب اشرفی نے سوم مقام حاصل کیا۔تینوں فاتحین نے جو اشعار کہے وہ درج ذیل ہیں۔
ہم نہیں جھکتے کسی کے سامنے
آج بھی ہم میں انا موجود ہے
شریف جمال
کوئی مذہب نہیں رنگوں کا
کیسری کیا ہے اور ہرا کیا ہے
چاند انجم جوہری
فلسفہ زندگی کا ہے اتنا
درد لاکھوں ہیں پر دوا کیا ہے
شاداب اشرفی
اول دوم اور سوم مقامات حاصل کرنے والے فاتحین کو اکادمی کی جانب اعزازی رقم بالترتیب 3000، 2000 اور 1000 روپے اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا ۔
دوسرے اجلاس میں شام 5 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت دیواس کے سینئر ادیب اور شاعر و کرم سنگھ گوہل نے کی اور مہمان خصوصی کے طور پر سماجی کارکن ڈاکٹر رئیس قریشی اور مہمان ذی وقار کے طور پر اقبال بشر کے صاحبزادے ساحل خان موجود رہے۔نشست کی شروعات میں دیواس کے سینئر ادبا و شعرا وکرم سنگھ گوہل اور ممتاز احمد خان نے دیواس کے مشہور تخلیق کاروں نور دیواسی اور اقبال بشر کے فن و شخصیت پر گفتگو کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
و کرم سنگھ گوہل نے مقبول شاعر نور دیواس کی شاعری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نور دیواسی کو اردو ادب اور فلمی دنیا دونوں میں یکساں مقبولیت حاصل تھی. انھوں نے نک صرف یہ کہ ایک سے بڑھ کر ایک فلمی نغمے لکھے بلکہ اردو عزل میں بھی معیار سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کا ایک فلمی نغمہ ’’آؤ حضور تم کو ستاروں میں لے چلوں‘‘ بہت مشہور ہوا۔
ممتاز احمد خان نے اقبال بشر کی ادبی خدمات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقبال بشر کی ادبی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔انھوں نے 2002 میں دیواس جیسے ضلع سے جو ادبی لحاظ سے زیادہ ثروت مند نہیں مانا جاتا، ایک ادبی رسالہ ’’ارباب قلم‘‘ کے نام سے نکالا جع گنگا جمنی تہذیب کا ترجمان تھا۔ اس میں دیوناگری رسم الخط میں اردو اور ہندی ادب کی تخلیقات پابندی سے شائع کی جاتی تھیں۔ اس میں نہ صرف یہ کہ مدھیہ پردیش اور ہندوستان بلکہ پوری ادبی دنیا کے معروف ادبا اور شعرااپنی تخلیقات اشاعت کے لیے بھیجا کرتے تھے ۔ اقبال بشر نے اپنی ادبی صلاحیتوں کے ذریعے ادبی دنیا میں دیواس کا نام روشن کیا۔
شعری نشست میں جو اشعار پسند کیے گئے وہ درج ذیل ہیں۔
بات کرنے کا ہنر خوب تمھیں آتا ہے
بات کی تہ میں پہنچنے کا ہنر جانتے ہو
ثمر کبیر
دکھایا جلوہ جس گھڑی خدائے پاک نے انھیں
غش آگیا کلیم کو تمام طور جل گیا
رشید شیدا
جگنو کی روشنی سے بہل جا میرے بچے
اماوس میں تجھے چاند اگا کر کہاں سے دوں
عزیز روشن
خیال یار کے جب جب گلاب مہکیں گے
تمام رات نگاہوں میں خواب مہکیں گے
اکبر دیواسی
کوئی تو آگ بنا دے گی مجھے بھی کندن
میں نے ہر آگ میں جلنے کی قسم کھائی ہے
ونود منڈلوئی
میرے وجودےکو نیچا دکھا رہے ہیں سب
الگ خیالوں کی دنیا بسا رہے ہیں سب
عظیم دیواسی
الگ ہیں مسئلے دل کے تمھارے
ہمارے دل کی اپنی مشکلیں ہیں
معین خان معین
چار پیسے مختصر ہیں کیا کریں
خواہشوں کے دونوں پر ہیں کیا کریں
گلریز علی
پا لے گا تو جنت کو یونہی تیری بھول ہے
راضی نہ ہو جو ماں تو عبادت فضول ہے
عارف وارثی
سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض جئے پرکاش جئے نے انجام دیے۔پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر معین خان معین نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔