Urdu News

وائس چانسلر،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام اترپردیش اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کا میمورینڈم

 عرضداشت پیش کرنے والوں میں کنور نسیم شاہد، اویس جمال شمسی، گلزاراحمد، ڈاکٹر عرفان جمالی، م خالد انصاری، سعید تیاگی،ہاشم انصاری،صابر علی، عبدالقدیر،نقی الظفر، شمس الزماں ایڈوکیٹ،حمید حسن، چودھری شان عالم، افضال احمد اور ایم خورشید خاں وغیرہ موجود ہیں

شعبۂ اردو،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے لیے ایک بھی سیٹ نہ ہونے پر اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کا سخت احتجاج

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کی سیٹوں کو ختم کئے جانے کے معاملہ میں اب علی گڑھ کا اردو داں طبقہ فکر مند نظر آرہا ہے۔ اترپردیش ٹیچرس ایسوسی ایشن، شمس مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے ذمہ داران و دیگر سماجی کارکنان نے مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے نام عرضداشت پیش کی۔

 جس میں کہاگیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بر صغیر میں مسلمانان ہند کا عظیم سرمایہ ہے اور اس دانش گاہ کا شعبۂ اردو دنیا بھر میں اپنی اہمیت کی بنا پر قدر اور منزلت کی نگاہ سے دیکھا جا تا تھا اور جس نے اردو ادب میں ایسی نامور شخصیات پیدا کی ہیں، جنہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام دنیابھر روشن کیا،لیکن افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسی شعبہ اردو میں تحقیق کی سیٹیں اس سیشن میں صفر دکھائی جارہی ہیں جو کہ اس زبان کے ساتھ کسی سازش کا حصہ لگتا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

ہم یہ باور کرانا ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ اس دانش گاہ کی محض نگہبان ہو سکتی ہے مالک نہیں، انتظامیہ کو کسی بھی قیمت پر کسی ایسے فیصلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس سے ادارہ کی شبیہ مسخ ہو یا مسلمانان ہند کا تشخیص زخمی ہوتا ہو اوریہ باور کرانا بھی ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ اردو زبان وادب صرف ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیب ہے، ہماری شناخت ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر اپنی قومی تشخص کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔

وہیں مسلم یونیورسٹی انتظامیہ سے بہت ادب کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ وہ مرکزی وزارت تعلیم سے رابطہ قائم کر کے یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں تحقیق کے لیے سیٹیں مہیا کرائے اور مسلم یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کی جانب خصوصی توجہ مبذول کی جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ اس امر پر غور فرمائے کہ کس ذمہ دار کی غلطیوں کے نتیجے میں یاپھر سازش کے تحت شعبہ اردو کے تحقیق میں نشستوں کو صفر کیا گیا اوریہ بھی التجا کرتے ہیں کہ ا سکے ذمہ داران کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی نہ برت کر ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔

 وہیں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ شعبہ کے جن اساتذہ کی پہچان اردو زبان سے ہے جو اردو زبان کی بدولت لاکھوں روپے مشاہرے کی شکل میں حاصل کر کے خود کو معاشرے کا باوقار دانشور ثابت کرتے ہیں وہی خود اردو زبان کے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں یہ افسوس ناک صورت حال پیدا ہوئی اپکو یاد دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ اردو سرسید کی زبان تھی اور اس ادارے کی بنیاد اردو کے خمیر پر رکھی گئی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

 وہیں مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کو یہ بتا دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر فوری طور پر شعبہ اردو میں تحقیق کا ماضی کی طرح نظم نہ کیا گیا اوریونیورسٹی میں اردو زبان کی ترویج و اشاعت کی جانب خصوصی توجہ نہیں دی گئی تومسلم شمس ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی اتر پردیش اردو ٹیچرز ایسوسی یشن ملک گیر پیمانے پر احتجاج کر نے پر مجبور ہوگی، جس کے ہر قسم کے نتائج کے ذمہ داری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ہوگی۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Recommended