ذات غم ضد سوال دانائی
کون دن رات کھا رہا ہے مجھے
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ نرمداپورم کے ذریعے ’’سلسلہ اور تلاشِ جوہر ‘‘کے تحت آنجہانی درد ہوشنگ آبادی اور شیر سنگھ سولنکی کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 17 جون ، 2023 کو شام 4 بجے پترکار بھون اٹارسی میں ضلع کوآرڈینیٹر سوربھ سوریہ کے تعاون سے کیا گیا۔
اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی کے سلسلہ اور تلاش جوہر کے ضلع وار پروگراموں کے ذریعے ریاست کے ہونہار تخلیق کاروں، نئی صلاحیتوں کو تو اسٹیج مل ہی رہا ہے، ساتھ ہی مقامی سطح پر ادبی،ثقافتی اور سماجی خدمات انجام دینے والی شخصیات کو بھی یاد کیا جارہا ہے اور ان کی حصہ داری کے لیے انھیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔
اسی سلسلے میں ندمداپورم میں منعقد مندرجہ بالا پروگرام میں وہاں کے مشہور شاعر اور ادیب آنجہانی درد ہوشنگ آبادی اور مجاہد آزادی شیر سنگھ سولنکی کو یاد کیا گیا۔ اور نوجوان نسل کو ان کی بیش قیمتی ادبی و سماجی وراثت سے متعارف کرایا گیا۔
نرمداپورم ضلع کے کوآرڈینیٹر سوربھ سوریہ نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہی. پہلے اجلاس میں شام 4 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔
اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر بھوپال کے سینیئر شاعر عابد کاظمی اور سلیم سرمد موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں۔
اول: اب کسی بات پر نہیں آتی
دوم: اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے ہمانشو شرمانے اول، نرمدا ہریالے نے دوم اور دیوانش بیراگی نے سوم مقام حاصل کیا۔تینوں فاتحین نے جو اشعار کہے وہ درج ذیل ہیں۔
جو ہنسی ساتھ ساتھ رہتی تھی
اب کسی بات پر نہیں آتی
ہمانشو شرما
آنسو ہر بات پر آتے ہیں، ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
نرمدا ہریالے
جو کبھی نظر کا حاصل تھی
اب وہی بیشتر نہیں آتی
دیوانش بیراگی
دوسرے اجلاس میں شام 7 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت بھوپال کے سینئر عابد کاظمی نے نے کی۔ نشست کی شروعات میں مقررین نے نرمداپورم کے مشہور شاعر اور ادیب آنجہانی درد ہوشنگ آبادی اور مجاہد آزادی شیر سنگھ سولنکی کے فن و شخصیت پرگفتگو کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
ظفراللہ خاں نے درد ہوشنگ آبادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار درد ہوشنگ آبادی نے تقریباً 700 غزلیں اور گیت لکھے۔ ان کے ناولوں میں آرتی ورتیکا اور درد کے آنسو شامل ہیں. انھوں نے ڈرامے بھی لکھے جن میں مدن محل اور پکار وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان کی تخلیقات میں اخوت اور آپسی اتحاد خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ وہیں ہمانشو ہاردک نے آنجہانی شیر سنگھ سولنکی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تعلیم کے میدان میں بھی کام کیا ۔ انھوں نے اسکول کے لیے اپنی زمین دی۔ اسی طرح اپنی زندگی لوگوں کی مدد کرنے میں گزاری۔
شعری نشست میں جو اشعار پسند کیے گئے وہ درج ذیل ہیں۔
اسے جینے کا کوئی حق نہیں ہے
وطن سے جو بھی غداری کرے ہے
عابد کاظمی بھوپال
آگہی کا نشہ رہا ہے مجھے
اور اب ہوش آرہا ہے مجھے
ذات غم ضد سوال دانائی
کون دن رات کھا رہا ہے مجھے
سلیم سرمد
لگا دو جال ذہن پہ، پرندہ یاد کا کوئی
جہاں چاہے وہاں جائے مگر دل میں نہیں اترے
ممتا باجپئی
کیا بھروسہ ہے زندگانی کا
جی لے دو چار دن شرافت سے
ڈاکٹر ستیش شمی
کون اچھا ہے کون برا ہے، سارا کھیل ہے صورت کا
کون ہے اپنا کون پرایا، سارا کھیل ضرورت کا
پون سراٹھے
چلوں میں کیسے نظر اپنی اٹھا کر ہاردک
جواں نظر کے تقاضوں میں درد ہوتا ہے
ہمانشو ہاردک
رہی جو ساتھ خودغرضی
لگا کر داغ جائے گی
رام کشور ناوک
سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض پون سراٹھے نے انجام دیے۔پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر سوربھ سوریہ نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…