تعلیم

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے شعبۂ فائن آرٹ کو کیسے دی نئی شکل؟ جانئے اس رپورٹ میں

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فائن آرٹ کے طلبا اور فیکلٹی اراکین نے یونیورسٹی کیمپس میں جگہ جگہ مجسموں اورآرٹ ورک کو نصب کرکے کیمپس کوئی نئی جہت عطا کی ہے۔

پروفیسر نجمہ اختر (پدم شری)،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ہدایت پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فائن آرٹ کے طلبا اور فیکلٹی اراکین نے اپنی تخلیقیت اور فن کاری کے بہترین اظہار کے لیے یونیورسٹی کیمپس میں مختلف مقاما ت پر مجسمے اور آرٹ ورک نصب کیے ہیں۔انھوں ں ے آرٹ کے نمونوں کی تنصیب سے ان مقامات میں زندگی کی نئی روح پھونک دی ہے جوفکر انگیز ہونے کے ساتھ تحریک ز ا بھی ہیں۔آرٹ کے نمونوں کی تنصیب سے صرف کیمپس کی جمالیاتی اہمیت میں چار چاندنہیں لگے ہیں بلکہ طلبا،فیکلٹی اراکین اور زائرین کے درمیان آرٹ اور تہذیب کے سلسلے میں بامعنی گفتگو کو بھی راہ دی ہے۔

فائن آرٹ کی طرف سے خوب صورت پیش کش

جامعہ کیمپس میں مجسموں کی تنصیب فیکلٹی آف فائن آرٹ کے شعبہ مجسمہ سازی کے فعال،سرگرم اور مخلص رکن پروفیسر میر امتیاز کی سربراہی والے ایک اہم پروجیکٹ کی پہل کے ساتھ شروع ہوئی ہے۔پروجیکٹ کا مقصد طلبا کو اپنے کاموں کو پبلک کے درمیان لے جانے اور ان کی نمائش کے لیے حقیقی تجربہ فراہم کرنا تھا۔پروجیکٹ کو یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبا کی طرف بھر پور تعاون ملا جس سے کہ اشتراکی اور حوصلہ افزا ماحول کی تشکیل ہورہی ہے۔

فائن آرٹ کی طرف سے خوب صورت پیش کش

مجسموں کا تنوع اور انتخاب

آرٹ کے بچوں کی مجسمہ سازی میں اسٹائل،مواد اور مرکزی خیال کا تنوع ہے جو ابھرتے ہوئے فن کاروں کی صلاحیت اور ان کی ہمہ جہتی کو اجاگر کرتاہے۔ہر مجسمے کو اس کے ماحول کی تکمیل،آرٹ اور فطرت کے درمیان  مناسب امتزاج پیداکرنے کے لیے انتہائی احتیاط سے منتخب کیا گیا تھا۔کچھ ایسے مجسمے تھے جو اختراعیت کا جشن منارہے تھے جب کہ چند مجسمے اور آرٹ کے نمونے ایسے تھے جو انسان کے جذبات کی پیچیدگیوں سے پردے اٹھارہے تھے اور کچھ تاریخی ہستیوں اور تہذیبی وراثت کو خراج عقیدت پیش کررہے تھے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں اہم شخصیات کا مجسمہ دیکھ سکتے ہیں

 کیمپس کے مقامات کی ثروت مندی

کیمپس کے عام مقامات پر مجسموں کی تنصیب سے جامعہ کیمپس کی کایا پلٹ گئی۔جامعہ کیمپس کے وہ مقامات جو سادہ اور معمولی تھے اب مجسموں کی تنصیب سے ان مقامات نے لوگوں کے ساتھ بات چیت اور غور و فکر کو دعوت دی ہے۔شیخ الجامعہ کے دفتر کے سامنے سبزہ زار پر غروب آفتا ب کے وقت آرٹ نمونے کا سحر آفریں منظر  ہوتاہے۔ ان سنجیدہ اورمتین باغیچوں میں نرم اور ملائم پتھر والے مجسمے رکھے گئے جو زائرین کو فطرت و قدرت کے متعلق دعو ت غور وفکردیتے ہیں۔اس پروجیکٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اب یونیورسٹی برادری اس سلسلے میں دلچسپ گفتگو باتیں کررہی ہے۔

کیمپس کے مختلف مقامات پر اس طرح کے نظارے موجود ہیں

آرٹ کے نمونوں کی تنصیب سے کیمپس میں مذاکرات اور انہماک کی ایک نئی سطح کا آغاز ہوا ہے۔فائن آرٹ کے طلبا مجسموں کی تنصیب کے دوران اپنے ساتھیوں کے ساتھ اور اپنے اساتذہ سے سرگرمی کے ساتھ باتیں کررہے تھے اور انھیں آرٹ کے ہر نمونے سے متعلق اس کے پس پردہ تصور کو واضح کررہے تھے۔اس مذاکرات سے  صرف آرٹ ورک کی وسیع تر تحسین شناسی کاکام نہیں ہوا بلکہ اس طرح کے عمدہ اور شاہ کار نمونوں کے تخلیقی پروسیس کی گہری سمجھ اور سخت محنت کو بھی فروغ ملتاہے۔

تہذیبی وادوارکی اثرات

جمالیاتی اپیل سے قطع نظر مجسموں کی تنصیب نے یونیورسٹی کی تہذیبی و تعلیمی فضا کو متمول بنایاہے۔کیمپس کے یہ مقامات پروگراموں اور آرٹ، تہذیب اور تخلیقیت پر بات چیت کے لیے گفتگو کا نقطہ آغاز ثابت ہورہے ہیں۔یونیورسٹی نے آرٹ میلوں اور ورکشاپ کابھی اہتمام کیا اور اس میں مشہور و معروف فن کاروں کا مدعو کیا کہ وہ اپنی بصیرت ساجھا کریں اور طلبا کے ساتھ اشتراک سے فنی کھوج کے ماحول کو فروغ دے سکیں۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

تہذیبی وادوارکی اثرات

کمیو نی ٹی آؤٹ ریچ اور اس سے اوپر

ان مجسموں کے اثرات صر ف کیمپس کے احاطوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ کیمپس کے باہر بھی اس کے اثرات پہنچ رہے ہیں۔مقامی کمیو نی ٹی کے اراکین اور زائرین نے بھی مجسموں کی تنصیب کے عمل میں دلچسپی لی ہے اور کیمپس میں لگے ہوئے مجسموں کے دیکھنے کے لیے مختلف پس منظروں کے لوگ آرہے ہیں۔مجسموں نے یونیورسٹی اور آس پاس کی آبادی کے درمیان ایک پل کا کام کیاہے جس سے رہنے والوں کے درمیان فخر اور ایک تعلق کا فروغ ہوا ہے۔

کمیو نی ٹی آؤٹ ریچ اور اس سے اوپر

نمایاں کارکرگی

فیکلٹی آف فائن آرٹ کے طلبا اور فیکلٹی کا خلوص اور ان کے تخلیقی وژن نے کیمپس کی معمولی جگہوں کو غیر معمولی فنی مناظروالی جگہوں میں تبدیل کردیا ہے جس سے ادارے کا تہذیبی تانا مضبوط ہواہے۔ اتحاد،تحریک اور بامعنی مذاکرات کے آغاز کے لیے یہ مجسمے آرٹ کی قوت کا ایک بڑا ثبوت ہیں۔بطور فن کا رکے ان بچوں نے یونیورسٹی کیمپس پر ناقابل انکار اثرات چھوڑے ہیں اور فنی اظہار کے لامحدود مواقع کی تلاش کے لیے نئی نسل کو اپنے آرٹ کے نمونوں سے تحریک دی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں فائن آرٹ کی طرف سے نصب مخلتف مجسموں نے گویا چار چاند لگا دیا ہے
Dr. R. Misbahi

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago