دنیا آج جس مایہ ناز مادر درسگاہ کو علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کے طور پر جانتی ہے، 1875میں سرسید احمد خاں نے اس کی داغ بیل محمڈن اینگلو اوریئنٹل کالج کے طور ڈالی جس کی24 مئی 1875سے باضابطہ شروعات ہوئی۔
اس ادارے سے ملک کی تعلیم وتربیت بالخصوص مسلمانان ہند کوتعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہاں سے گریجوئٹ کرنے والاپہلاشخص ہندوتھاجس کا نام ایشوری پرسادہے ۔ 15 شعبہ جات سے شروع ہونے والے اس انسٹی ٹیوٹ میں آج 108 شعبہ جات ہیں۔ 1200 ایکڑ پر پھیلی اس یونیورسٹی میں 300 سے زیادہ کورسز ہیں۔ یہ ادارہ اپنی لائبریری کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں کی مولانا آزاد لائبریری میں 13.50 لاکھ کتابوں کے ذخیرہ ساتھ بہت سے نایاب مخطوطات موجود ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پوری دنیا میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ اس یونیورسٹی نے برصغیر میں مسلمانوں کی ترقی میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اس یونیورسٹی سے آج بھی سیکڑوں ہونہار طلبا و طالبات ملک و قوم کی خدمت کے لیے وقف ہیں۔ چمن سر سید یوں ہی پھلے پھولے اور یہاں کے جیالے پوری دنیا میں اس اہم یونیورسٹی کا نام بلند کرتے رہیں۔