عالمی کتاب میلے میں قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ’داستانِ جنگ آزادی‘ کی پیش کش
نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا کے زیر اہتمام پرگتی میدان میں منعقدہ عالمی کتاب میلے کے دوران 4؍مارچ کو میلے کے تھیم پویلین میں قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ’داستان جنگ آزادی‘ کے عنوان سے ایک خوب صورت داستان پیش کی گئی، جس میں خصوصاً تحریک آزادی کی خواتین سپاہیوں کی قربانیوں اور ان کی غیر معمولی حب الوطنی اور جذبۂ آزادی کو خراج پیش کیا گیا۔
اس داستان کے تخلیق کاروڈائریکٹر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر دانش اقبال تھے، جب کہ داستان گوئی عارفہ جبین اور اظہر الدین اظہر نے کی اور میوزک آرٹسٹ کے طورپر سعادت ایثار اور سید انصرام الحق نے اپنی فنکاری کا مظاہرہ کیا۔
قبل ازاں تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ میں سب سے پہلے این بی ٹی اور خاص طورپر جناب شمس اقبال صاحب کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں، جن کی کوششوں سے کتاب میلے کے دوران یہاں کئی علمی، ادبی و ثقافتی پروگرام منعقد ہورہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خصوصاً اس سال جنگ آزادی کا امرت مہوتسو بھی منایا جارہا ہے، جس کے تحت بہت سی تقریبات ہوچکی ہیں اور اب بھی ہو رہی ہیں۔
قومی اردو کونسل کے ذریعے پیش کی جانے والی آج کی یہ داستانِ جنگ آزادی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنگ آزادی کا جب ذکر ہوتا ہے یا اس پر لکھا جاتا ہے تو زیادہ تر مردوں کے ہی نام لیے جاتے ہیں، حالاں کہ ایک بڑی تعداد ان خواتین کی بھی ہے، جنھوں نے تحریک آزادی میں سرگرم حصہ لیا اور اپنے گھربار وغیرہ کی ذمے داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ انھوں نے آزادی کی مختلف تحریکوں میں بھی اہم رول ادا کیا۔
اس داستان میں ہندوستان کی خواتین مجاہدین آزادی کے کردار پر ہی فوکس کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس داستان کو سننے کے بعد سامعین میں جوش و خروش پیدا ہوگا، وطن سے محبت میں اضافہ ہوگا، تحریک آزادی کے دنوں کے مصائب و مشکلات سے واقفیت ہوگی اور ساتھ ہی یہ سبق بھی ملے گا کہ ہم آج کے وقت میں اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے کیا کرسکتے ہیں اور بطور شہری اپنی ذمے داریاں کیسے نبھا سکتے ہیں۔ انھوں نے اس داستان کے تخلیق کار و ڈائریکٹر دانش اقبال اور ان کی پوری ٹیم کو بھی مبارکباد پیش کی اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
پروفیسر دانش اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کی آزادی میں تمام طبقات نے حصہ لیا اور سبھوں کی مشترکہ کوششوں سے ملک آزاد ہوا، ان میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی شامل تھیں مگر ان کا تذکرہ کم ہوتا ہے، اس لیے ہم نے ان کے مختلف واقعات کو جمع کرکے ایک داستان کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اس میں سارے ناموں کا احاطہ نہیں ہے، کچھ چھوٹ بھی گئے ہیں جنھیں ہم آیندہ شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس سے پہلے یہ رقص کے ذریعے پیش کیا گیا جاچکا ہے، آج اسے داستان کے فارم میں پیش کیا جارہا ہے۔
تمام اداکاروں نے بڑی خوب صورتی سے یہ داستان پیش کی اور رانی ویلونچیار، رانی لکشمی بائی،رانی اونتی بائی، بیگم حضرت محل،بیگم نشاط موہانی، کملانہرو اور کستورباگاندھی وغیرہ کی قربانیوں کی معنی خیز جملوں، خوب صورت اور حوصلہ انگیز اشعار کے ذریعے پیش کش کو سامعین و ناظرین نے خوب پسند کیا اور داد و تحسین سے نوازا۔ اس موقعے پر کونسل کے اسٹاف کے علاوہ بڑی تعداد میں شائقین موجود تھے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…