Categories: تعلیم

خدا کو ماننے والا دوسروں کا احترام کرنا بھی جانتا ہے: ڈاکٹر اندریش کمار

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>اْردو یونیورسٹی میں بھارت کے اتحاد میں زبانوں کے رول پر سمینار۔ پروفیسر عین الحسن و دیگر خطاب</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حیدرآباد،23 نومبر(ہ س)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہر انسان جو خدا کو مانتا ہے وہ دوسروں کا احترام کرنا بھی جانتا ہے۔ مختلف لوگ مختلف زبانوں اور مذہبوں میں اوپر والے کو خدا، اللہ، ایشور، گاڈ کہتے ہیں۔ اس سے سمجھ میں آتا ہے کہ زبانیں تو مختلف ہیں لیکن ان میں پنہا معنی ایک ہی ہیں۔ یہ زبانوں کی خوب صورتی ہے۔ اسی کو سمجھتے ہوئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہے۔ تبھی ہم اپنے وطن کو ایک بہترین ملک بنا پائیں گے۔ دفاع کے ماہر ڈاکٹر اندریش کمار نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج ”بھارت کے اتحاد میں زبانوں کے کردار“ کے زیر عنوان سمینار میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مانو یو جی سی – مرکز برائے فروغ انسانی وسائل کے زیر اہتمام منعقدہ قومی سمینار کے صدر نشین تھے۔ ڈاکٹر اندریش کمار نے کہا کہ جو ہمیشہ تنا? میں رہے، تشدد جس کا وطیرہ ہو اور لوگوں کو جو تنا? میں رکھے اسے برا انسان کہیں گے جبکہ ایسا انسان جو خود خوش رہے، لوگوں کو سہولت پہنچائے اور انہیں خوش رکھے اسے ایک اچھا انسان کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں میں اتحاد، امن اور یکجہتی کو فروغ دیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ قدیم ایران میں تین طرح کے رسم الخط رائج تھے اور تینوں کے ماہرین بھی تھے تو اس پر وہ لوگ فخر کرتے تھے۔ لیکن ہندوستان میں کئی زبانیں بھی موجود ہیں، ان کا رسم الخط بھی موجود ہے اور ان میں اعلیٰ پائے کا ادب بھی ہے۔ اس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ بحیثیت ہندوستانی ہم کتنے قابل فخر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 ویں صدی عیسوی سے ہی ہماری زبان کا آغاز ہوگیا تھا۔ اس وقت محمود غزنوی کی فوج میں یہاں کے عوام سے رابطہ کے لیے فوجیوں او رمقامی زبان کے ماہرین موجود تھے۔ رفتہ رفتہ کھڑی بولی کے بیچ کی نشو نما ہوئی۔ پودے ابھرے، جوان ہوئے جڑوں میں ہندی پہنچ گئی اور شاخوں پر اردو نمودار ہوئی۔پروفیسر ای سریش کمار، رکن یونیورسٹی گرانٹس کمیشن و وائس چانسلر،ایفلو،حیدرآباد نے کہا کہ جو لوگ تین زبانیں جانتے ہیں کہ وہ مسائل کو بہتر طورپرسمجھ کر ان کا بہترین حل نکال سکتے ہیں اور جو لوگ چوتھی زبان بھی جانتے ہیں وہ مزید بہتر ہوتے ہیں۔ انہوں طلبہ کو زیادہ زبانیں سیکھنے کی مشورہ دیا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ جانے والے ہندوستانی عمومی طور پر تین زبانوں کے ماہر ہوتے ہیں ایک ان کی مادری زبان ہوتی ہے، دوسری ہندی یا اردو اور پھر وہ انگریزی بھی جانتے ہیں اس لیے وہاں پر عمومی طور پر کامیاب ہوتے ہیں۔ڈاکٹر شکیل احمد، اسسٹنٹ پروفیسراسلامک اسٹڈیز نے کاروائی چلائی اور مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر بونتھو کوٹیا، اسسٹنٹ پروفیسر و سمینار کے کو آرڈینیٹر نے شکریہ ادا کیا۔ جناب عاطف عمران کی قرات کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago