حال ہی میں گوا میں منعقدہ 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) میں جیوری کے سربراہ نادو لیپد نے’ دی کشمیر فائلز‘ پر سوالات اٹھائے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اسے بدصورت اور پروپیگنڈا پر مبنی فلم قرار دیا۔ اس کے بعد بالی ووڈ سے لے کر سیاسی گلیاروں تک ہنگامہ برپا ہوا اور اس اسرائیلی ہدایت کار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بڑھتے ہوئے تنازعہ کو دیکھتے ہوئے اب نادو لیپد نے اس متنازعہ بیان پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے اور اس کی وجہ بتا دی ہے۔
آئی ایف ایف آئی 2022 کے دوران اپنے بیان کے بارے میں نادولیپد نے ایک انٹرویو میں کہا کہ’ مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک واقعہ ہے جس کا تعلق ملک سے ہے۔ ایسا بیان دینا میرے لیے آسان نہیں تھا۔ جب میں نے یہ فلم دیکھی تو میں نے اسے اسرائیل تصور کیا۔ اگرچہ ایسا نہیں تھا لیکن آنے والے وقتوں میں ایسا ہو سکتا ہے۔ ایسا کرنے سے پہلے میں خوفزدہ اور بے چین تھا۔ اس قسم کی فلم نے مجھے پریشان کر دیا۔ اس طرح کے حساس معاملات پر کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتا ، اس لیے مجھے کھڑا ہونا پڑا اور میں نے کیا۔ میری تقریر کے بعد وہاں موجود لوگوں نے میرا شکریہ بھی ادا کیا۔
قابل ذکر ہے کہ نادو لیپد کوآئی ایف ایف آئی’ دی کشمیر فائلز ‘پر متنازعہ تقریر کرنے کے بعد سوشل میڈیا سے لے کر نچلی سطح تک شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بالی ووڈ سے لے کر سیاست دانوں تک ہر کوئی لیپد کو کھری کھوٹی سنا رہا ہے۔ حتیٰ کہ بھارت میں اسرائیل کے سفیر نور گیلن نے بھی اس اسرائیلی فلم ساز کی سرزنش کی اور اس کے خلاف کھلا خط بھی لکھا۔