Urdu News

بھارت کی جی20 صدارت کے تحت’گرین گروتھ’کے تصور کو ترجیح دی جائے گی:بھوپندر یادو

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر، جناب بھوپیندر یادو

نئی  دلی ۔ 23؍ فروری(انڈیا نیریٹو)

  ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر، جناب بھوپیندر یادو نےبدھ کو نئی دہلی میں منعقدہ عالمی پائیدار ترقی سمٹ 2023 کے افتتاحی اجلاس میں پائیدار ترقی اور موسمیاتی لچک کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ویژنری لیڈرشپ پر کلیدی خطاب کیا۔

عزت مآب، ڈاکٹر بھرت جگدیو، نائب صدر جمہوریہ گیانا، ہز ایکسی لینسی، ڈاکٹر سلطان الجابر، خصوصی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی اورکوپ۔ 28 کے صدر نامزد، مسٹر نتن دیسائی، چیئرمین،  ٹیری، اور محترمہ ویبھا دھون، ڈائریکٹر جنرل  ٹیری  بھی  اس تقریب میں موجود  تھے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے، جناب بھوپیندر یادو نے کہا کہ گزشتہ سال کے موضوع اور بحث کو جاری رکھتے ہوئے، اس سال چوٹی کانفرنس کی بنیاد “پائیدار ترقی اور اجتماعی کارروائی کے لیے موسمیاتی لچک” پر رکھی گئی ہے جو اس سے بہتر وقت نہیں آیا جب ہندوستان نے جی20 کی صدارت سنبھال لی ہے۔

نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں ہندوستان دنیا بھر کے ممالک کے لیے ایک تحریک بن کر ابھر رہا ہے:یادو

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا آب و ہوا کی کارروائی، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی سے متعلق مسائل سے نمٹ رہی ہے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں ہندوستان دنیا بھر کے ممالک کے لیے ایک تحریک بن کر ابھر رہا ہے۔

دنیا، خاص طور پر اس حقیقت پر کہ کس طرح معاشی ترقی اور ماحولیات کا تحفظ ساتھ ساتھ چل سکتا ہے۔جناب یادو نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ماحولیاتی  غلطیوںکو ماحولیاتی ہم آہنگی میں درست کرنے کا وژن نچلی سطح پر ظاہر ہو کر شکل اختیار کر رہا ہے، جہاں پراجیکٹ چیتا کا کامیاب نفاذ بہت سے لوگوں کے لیے ایک مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ سے چیتوں کی دوسری کھیپ 18 فروری 2023 کو مدھیہ پردیش کے کونو نیشنل پارک میں کامیابی کے ساتھ متعارف کرائی گئی۔اپنے خطاب میں جناب یادو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور زمینی انحطاط کا مقابلہ کرنا تمام سیاسی حدود سے بالاتر ہے اور اس لیے ایک مشترکہ عالمی چیلنج ہے۔

ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد مواقع پر، شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور عمل درآمد کے ذریعے، ہندوستان نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کبھی بھی مسئلے کا حصہ نہیں رہا ہے بلکہ حل کا حصہ بننے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

Recommended