Urdu News

ایران اور ترکی نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم تک رسائی پر زور دیا

ایران اور ترکی نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم تک رسائی پر زور دیا

 کابل ۔ 19؍ جنوری(انڈیا نیریٹو)

ترک وزیر خارجہ نے منگل کے روز اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک کانفرنس میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم اور کام تک رسائی فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے منگل کو کہا کہ خواتین کی تعلیم تک رسائی پر پابندی کا کوئی مذہبی جواز نہیں ہے

۔ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں لڑکیوں کے بچوں کی تعلیم تک رسائی اور خواتین کی کام تک رسائی پر پابندیوں کے حوالے سے اپنے مستقل نظریے کی تصدیق کی ہے۔ہم طالبان کے ساتھ اس سلسلے میں بات کریں گے یا اگر ضرورت پڑی تو ہم اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم کی چھتری تلے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ ہمارے مذہب اسلام نے تعلیم پر پابندی نہیں لگائی ہے اور اس کے برعکس تعلیم پر زور دیا ہے۔ یہ مسائل ہمارے مذہب سے متصادم ہیں اور غیر انسانی ہیں۔

کچھ بھی لڑکیوں کو کلاس روم سے باہر رکھنے کا جواز پیش نہیں کر سکتا:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل

یونیسکو کے مطابق دنیا بھر میں 118 ملین سے زیادہ لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ کچھ بھی لڑکیوں کو کلاس روم سے باہر رکھنے کا جواز پیش نہیں کر سکتا۔حقوق نسواں کی ایک کارکن مریم آرسین نے کہا، افغانستان میں حکمران فریق کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ ہم خواتین کے حقوق اور آزادی کے حوالے سے جتنی پابندیوں کا مشاہدہ کریں گے۔ اتنا ہی مزید ردعمل سامنے آئے گا۔

ایک طالبہ، ہما نے کہا، “میں ان لڑکیوں میں سے ایک ہوں جن کے اسکول پچھلے دو سالوں سے بند تھے اور ہم بہت سے مسائل کے درمیان اپنے اسباق کو جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

زہرہ نامی ایک طالبہ نے کہا، خواتین پر جو پابندیاں لگائی گئی تھیں انہیں منسوخ کر دینا چاہیے اور اسکول اور تعلیمی مراکز کو دوبارہ کھولنا چاہیے۔خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی اور این جی اوز میں کام کرنے سے منع کرنے کے امارت اسلامیہ کے احکامات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر بڑے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  لیکن نگراں حکومت کا کہنا ہے کہ فیصلے مستقل نہیں ہوتے اور یہ عارضی ہوتے ہیں۔

Recommended