واشنگٹن،07جنوری(انڈیا نیریٹو)
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران یوکرین میں روس کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کر کے جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔بلنکن نے سلسلہ وار ٹویٹس میں اس رائے کا اظہار کیا ”کہ امریکا نے آج[بروز جمعہ] ایرانی ڈرون اور بیلسٹک میزائل پروگراموں میں ملوث سات افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔“انہوں نے الزام عائد کیا ”کہ ماسکو ایران کے فراہم کردہ ڈرون اور اس کے میزائل پروگراموں کو یوکرین میں اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔“
ایران کو اس فوجی آپریشن کی حمایت بند کر دینی چاہیے جو روس نے فروری کے آخر میں یوکرین میں شروع کیا تھا
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک بیان میں بلنکن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران کو اس فوجی آپریشن کی حمایت بند کر دینی چاہیے جو روس نے فروری کے آخر میں یوکرین میں شروع کیا تھا۔بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ واشنگٹن ایران سے روس کو ڈرون کی منتقلی میں رکاوٹ ڈالنے اور ملوث فریقین پر پابندیاں لگانے کے لیے اپنے وسائل اور ذرائع استعمال کرتا رہے گا۔امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے نئی پابندیاں جن ایرانی حکام پر لگائی گئی ہیں ان میں چھ حکام اور قدس ایوی ایشن کے بورڈ ممبران شامل ہیں۔ اس ایرانی ادارے کو ‘ لائٹ ایرو پلینز ڈیزائن اینڈ مینوفیکچرنگ انڈسٹریز ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
قدس ایوی ایشن انڈسٹریز 2013 سے ہی امریکی پابندیوں کی زد میں آ چکی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق قدس ایوی ایشن انڈسٹریز 2013 سے ہی امریکی پابندیوں کی زد میں آ چکی ہے۔ اس کمپنی کی ایرانی دفاعی صنعت میں کلیدی اہمیت ہے اور یہی کمپنی ڈرونز تیار کرتی ہے۔امریکی وزارت خزانہ کے سیکرٹری جینٹ ییلن نے اس موقع پر کہا ہے’ہم ہر طریقہ استعمال کریں گے جو روس کو اسلحہ کی فراہمی میں رکاوٹ بن سکتا ہو، کیونکہ روس یوکرین میں بلا اشتعال بہت ظلم کر رہا ہے۔ جمعہ کے روز لگائی گئی پابندیوں کے تحت کوئی بھی کمپنی جو ایرانی قدس انڈسٹریز سے ڈیل کرے گی اس کے اثاثہ جات منجمد ہو جائیں گے۔
امریکا نے اس سے قبل ان کمپنیوں اور لوگوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن پر اس نے ایرانی ڈرون تیار کرنے یا انہیں روس منتقل کرنے کا الزام لگایا تھا جنہیں روس یوکرین میں شہری انفراسٹرکچر پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ایران نے روس کو ڈرون بھیجنے کا اعتراف کیا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس نے انہیں فروری میں روسی آپریشن شروع ہونے سے پہلے بھیجا تھا۔ماسکو نے اس بات کی تردید کی کہ اس کی افواج نے یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال کیے۔گذشتہ نومبر میں یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ایران روس کو محدود تعداد میں ڈرون بھیجنے کے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے۔ زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرین کی فوج روزانہ ان میں سے کم از کم 10 طیاروں کو مار گراتی ہیں۔