یروشلم، 25 جولائی (انڈیا نیرٹیو)
اسرائیل میں ملک گیر احتجاج کے درمیان پارلیمنٹ میں پیر کو متنازعہ عدالتی اصلاحات بل کوقانونی شکل دے دی گئی۔ قانون کی حمایت میں ووٹنگ میں حصہ لینے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بھی پارلیمنٹ پہنچے۔
انہیں صرف 48 گھنٹے پہلے ہی اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔ اسی دوران پارلیمنٹ کے باہر جمع بھیڑ ’شرم کرو، شرم کرو‘ کے نعرے لگاتی رہی۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں کو کافی جدوجہد کرنی پڑی۔
اس بل کو نیتن یاہو کے حکمراں سخت دائیں اتحاد کے تمام 64 ارکان نے منظور دی۔ اپوزیشن ارکان نے اس کا بائیکاٹ کیا۔ اسرائیل میں اس متنازعہ بل کے خلاف سال کے آغاز سے ہی مظاہرے جاری ہیں۔ دراصل یہ قانون عدلیہ کی طاقت کو کمزور کرتا ہے۔ یعنی عدلیہ کے اختیار کو محدود کرنے سے تمام اختیارات حکومت کے پاس آجائیں گے۔ یہ قانون پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو سادہ اکثریت سے کالعدم کرنے کی اجازت دیتا ہے اور ججوں کی تقرری کا حتمی اختیار دیتا ہے۔
عدالتی اصلاحات بل پر اتفاق رائے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات آخری لمحات تک جاری رہے تاہم ناکام رہے۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے کہا کہ یہ حکومت ملک کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ جمہوریت، سلامتی، اتحاد اور بین الاقوامی تعلقات کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ اس کے بعد ملک میں بنیامین حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ پولیس نے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ سینکڑوں پولیس اہلکار تل ابیب میں مظاہرین کو نہ روک سکے۔ وسطی اسرائیل میں ایک شاہراہ پر ایک گاڑی مظاہرین پر چڑھ گئی۔ اس حادثے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
حالات اتنے خراب ہوتے جا رہے ہیں کہ 10000 سے زیادہ فوجیوں نے ریزرو ڈیوٹی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹیلی ویڑن پر خطاب میں ملک کے عوام سے امن قائم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ وہ اس قانون کو نومبر کے آخر تک ملتوی بھی کر سکتے ہیں۔ نیتن یاہو کے خطاب کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ لوگ رات بھر سڑکوں پر مظاہرے کرتے رہے۔